۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
ایران میں واقع اہلبیت اطہار علیہم السلام کے روضوں کی انتظامیہ اور متولیوں کا پانچواں اجلاس

ایران میں واقع اہلبیت اطہار علیہم السلام کے روضوں کی انتظامیہ اور متولیوں کا پانچواں اجلاس تہران کے شہر رے میں حضرت شاہ عبدالعظیم حسنی علیہ السلام کے حرم کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں اہلبیت اطہار کی تعلیمات کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے پر تاکید کی گئی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران میں واقع اہلبیت اطہار علیہم السلام کے روضوں کی انتظامیہ اور متولیوں کا پانچواں اجلاس تہران کے شہر رے میں حضرت شاہ عبدالعظیم حسنی علیہ السلام کے حرم کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں اہلبیت اطہار کی تعلیمات کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے پر تاکید کی گئی۔

ایران میں واقع مقدس روضوں کے متولیوں اور انتظامیہ کے عہدیداروں کے اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گيا کہ عوام اور زائرین کی خدمت اہلبیت علیھم السلام کی تعلیمات پر ہی انجام پانی چاہئے۔

اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے حضرت امام علی رضا(ع) کے حرم کے متولی حجت الاسلام شیخ احمد مروی نے کہا کہ مقدس مقامات کے خادموں اور انتظامیہ کے عہدیداروں کو اہلبیت(ع) کی تعلیمات کی بنیاد پر ہی سماجی میدانوں میں سرگرم رہنا چاہئے اور اسی بنیاد پر لوگوں کی خدمت ہونی چاہئے۔

حضرت امام علی رضا (ع) کے حرم کے متولی نے شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا(س) کی شہادت کے ایام کی آمد کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے مقدس مقامات کو لوگوں کی ہدایت اور دین کی ترویج کا مرکز قراردیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی نورانی و ملکوتی بارگاہ اور اہلبیت کے گھرانے کی دیگر ہستیوں کے روضے اور مزارات بہت بڑی خدائی نعمت ہیں جنہیں خداوند متعال نے معاشرے کی ہدایت کے لئے قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب کے بقول مقدس مقامات ہدایت اور دینی تعلیمات کے مروّج ہیں، جس طرح حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا(ع) اور دیگر امامزادے اپنی ظاہری زندگی میں معاشرے کی ہدایت کے چراغ تھے اسی طرح آج بھی ان کے نورانی اور ملکوتی روضے اور مزارات بھی یہی کام انجام دے رہے ہیں۔

امام رضا(ع) کے حرم کے متولی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ آئمہ اطہار(ع) ہمیشہ اپنے چاہنے والوں کے درمیان حّی وحاضر ہيں اور ان اعمال کے ناظر ہيں لیکن ہم ان ہستیوں کے فیض کو درک کرنے سے محروم ہیں،کہا کہ حرم امام علی رضا علیہ السلام سے متعلق چند ایک مسائل کو رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں بیان کیا تو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک جملہ فرمایا’’اگر امام رضا(ع) خود ظاہری طور پر ہمارے درمیان حاضر ہوتے تو کیا کرتے؟‘‘ ، ہم نے اس ایک جملہ سے کتنی مشکلات کو حل کیا اور کئی بار ہدایت حاصل کی۔

حجت الاسلام مروی نے لوگوں میں قرآن کریم کےروایتی جلسوں کو فروغ دینے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حرم امام علی رضا(ع) اسلامی روایات کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

حجت الاسلام مروی نےکہا کہ گذشتہ برسوں میں ہر شب جمعہ ہر گلی و محلہ میں قرآنی محافل اورجلسوں کا انعقاد کیا جاتا تھا جس کی بہت زیادہ برکات تھیں ، ان قرآنی محافل سے نہ فقط قرآن کی تلاوت زیادہ ہوتی تھی بلکہ اس سے معاشرے میں محبت،الفت اور لوگوں میں دینی بنیادوں پر مضبوط روابط بھی قائم ہوتے تھے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پر رہا ہے کہ بعض معروضی حالات کی وجہ سے یہ جلسے اب بہت کم ہوگئےہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سماجی تعلقات کی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو گھریلو سطح پر مجالس و محافل کے انعقاد سے پورا کیا جا سکتا ہےاگر ایسا نہ ہوا تو مغربی طرز کی پارٹیاں ان دینی اور معنوی محفلوں کی جگہ لے لیں گی۔
حرم امام علی رضا (ع) کے متولی نے تعلیمات اہلبیت(ع) کی بنیاد پر لوگوں کی خدمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج سماجی میدانوں میں حاضر ہوئے بغیر کوئی بھی خدمت انجام نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ عیسائیت نے ہسپتالوں اوراسکولوں کی تأسیس سے سماجی میدانوں میں قدم رکھا اوراسی طریقے سے اپنے قدم جمائے۔

حجت الاسلام مروی نے حرم امام علی رضا(ع) کی سماجی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) کے خادموں نے مختلف سماجی میدانوںمنجملہ جیلوں میں بند کم سنگین جرم والے قیدیوں کی رہائی ، گھریلو مسائل کے حل،معاشرے کے غریب طبقہ کی مدد جیسے میدانوں میں کافی کام کیا ہے۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ مشہد مقدس میں حضرت امام علی رضا (ع) اور قم اور شہر رے میں دیگر ذوات مقدسہ کے روضوں کی برکت سے خدمت کے اتنے زیادہ مواقع ہیں جن کے ذریعہ بہت سارے سماجی مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔

اپنی تقریر میں حرم امام علی رضا(ع) کے متولی نے حالیہ تفرقہ انگیز بیانات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئےخاندان رسالت کی شان میں بے حرمتی اور توہین کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .